امریکا میں کووڈ 19 کی 6 نئی علامات کی شناخت

نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار افراد میں اس مرض کی علامات اوسطاً 5 دن میں نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں۔مگر سوال یہ ہے کہ اس کی علامات کیا ہیں ؟ کیا اگر کوئی چھینک رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس نے اسے شکار کرلیا ہے؟درحقیقت اس بیماری کی علامات کی فہرست میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور امریکا کے اہم ترین طبی ادارے سینٹرز فار ڈیزیز پریونٹیشن اینڈ کنٹرول (سی ڈی سی) نے حال ہی میں 6 نئی علامات کو فہرست میں شامل کرلیا ہے۔اس سے پہلے سی ڈی سی نے جو فہرست تیار کی تھی اس میں صرف بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات کو کووڈ 19 کی علامات قرار دیا گیا تھا۔

مگر اب یہ فہرست مجموعی طور پر درج ذیل 9 علامات پر مشتمل ہوگئی ہے:

بخار

کھانسی

سانس لینے میں مشکل

ٹھنڈ لگنا

ٹھنڈ لگنے سے مسلسل کپکپی

مسلز میں درد

سردرد

گلے کی سوجن

سونگھنے یا چکھنے کی حس سے اچانک محرومی

درحقیقت مارچ میں رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ کی تحقیق میں کہا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کو پہلے ہی وائرسز سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ ایسے 40 فیصد کیسز کسی وائرل انفیکشن کے بعد رپورٹ ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق متعدد ممالک میں کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا میں اضافے سے یہ ٹھوس اشارہ ملتا ہے کہ بیشر مریضوں کو اس مرض کی علامات کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔درحقیقت بیشتر اوقات تو یہ سب سے پہلے نمودار ہونے والی علامات ہوسکتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی کہا جاتا ہے کہ بخار سب سے پہلے اور عام ترین علامت ہے۔

شواہد میں مزید بتایا گیا کہ سونگھنے کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس سے محرومی بھی ایسے افراد میں نظر آئی جن میں کووڈ 19 کی دیگر علامات نظر نہیں آئیں مگر وائرس کی تشخیص ہوئی۔کیلیفورنیا یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق حال ہی میں اچانک سونگھنے یا چکھنے کی حس سے اچانک محرومی کا سامنا کرنے والے افراد میں کسی اور انفیکشن کے مقابلے میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا امکان 10 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔

تاہم عالمی ادارہ صحت نے تاحال اپنی علامات کی فہرست کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے یعنی سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی اور ٹھنڈ لگنے کو ڈبلیو ایچ او نے اپ ڈیٹ نہیں کیا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق بخار اس انفیکشن کی سب سے عام علامت ہے جو سب سے پہلے سامنے آتی ہے اور لگ بھگ 88 فیصد کیسز میں اسے دیکھا گیا (چین میں 55 ہزار کیسز کے تجزیے کے بعد یہ شرح بتائی گئی)، اس کے علاوہ خشک کھانسی، تھکاوٹ، گاڑھے بلغم کے ساتھ کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات وغیرہ۔

پیروں پر نشانات

امریکا کی پنسلوانیا یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسین کے ماہرین نے اس علامت کی نشاندہی کی ہے جسے ‘کووڈ ٹوئیز’ کا نام دیا گیا ہے، جس میں مریض کے پیروں اور پیروں کی انگلیوں پر جامنی یا نیلے رنگ کے نشان یا زخم ابھر آتے ہیں۔اس یونیورسٹی کے وبائی امراض کے شعبے کے ماہر ڈاکٹر ایبنگ لوتھنگ بیچ نے بتایا ‘یہ زخم یا نشان چھونے پر تکلیف دہ اور ان میں جلن کا احساس بھی ہوتا ہے’۔

ہیضہ

اپریل کے شروع میں جریدے امریکن جرنل آف کیٹروانٹرالوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے کچھ مریضوں کو نظام ہاضمہ کے مسائل خصوصاً ہیضے کا سامنا پہلی علامت کے طور پر ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق ایسے مریض جن میں ہیضہ پہلی علامت کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، ان میں بیماری کی شدت معتدل تھی، نظام تنفس کی علامات بعد میں طاہر ہوئیں بلکہ کچھ کیسز میں تو ایسی علامات نظر ہی نہیں آئیں۔

آنکھوں کے مسائل

اس کے علاوہ حال ہی میں یہ رپورٹ بھی سامنے آئی کہ یہ وائرس آنکھوں میں زیادہ طویل عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے اور آشوب چشم بھی اس کی ایک نشانی ہوسکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *