Urdu Section

ٹھہری ہوئی زندگی کو متحرک کیجیے

اس وقت پوری دنیا میں ہر طرح کی معاشی، معاشرتی اور سماجی سرگرمیوں کا پہیہ بری طرح جام ہوچکا ہے۔ دفاتر، اسکول، کارخانے، ایئرپورٹس، بس اسٹاپس، شاہراہیں، مارکیٹس، شاپنگ مالز سنسان نظر آتے ہیں۔ پارک، سیرگاہیں، کھیل کے میدان، یہاں تک کہ عبادت گاہیں تک ویران پڑی ہیں۔ یوں لگ رہا ہے جیسے تیز رفتار زندگی کو کسی نے پکڑکر بریک لگا دی ہو۔

ہم مانیں یا نہ مانیں سرپٹ دوڑتی زندگی اور تہذیب دونوں ٹھہر چکی ہیں۔ زندگی اور زندہ رہنے والے دونوں لاک ڈاؤن ہوچکے ہیں۔ ہر علاقے، ہر شہر، ہر صوبے اور ہر ملک کے لوگ اپنے اپنے کام دھندے چھوڑ کر فراغت کی زنجیروں میں جکڑے اپنے اپنے گھروں میں قید نظر آتے ہیں۔ ایک نظر نہ آنے والے وائرس نے سبھی معاملات زندگی کو بری طرح مفلوج کر رکھا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ بے یقینی اور خوف کے گہرے ہوتے سائے زندگی کی چال اور رفتار کو مزید جامد اور ساکت بناتے نظر آتے ہیں۔

ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ جان بچانے اور زندہ رہنے کی تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں ایک بار پھر زندگی کو ڈر، خوف اور فکروں کے اندھیروں سے نکال کر امید اور سلامتی کی جانب گامزن رکھا جائے۔ فارغ وقت کو ضائع کرنے کے بجائے، زندگی کو متحرک اور موثر بنانے والے اقدامات کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

وقت کی گردشوں کا غم نہ کر
حوصلے مشکلوں میں پلتے ہیں

۔ اپنے خدا پر یقین کو توانا کیجیے: پریشانی، اندیشوں اور وسوسوں کو بھگانے اور دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے کہ اپنے پروردگار کے ساتھ تعلق کو مضبوط اور توانا کیا جائے۔ اس سے ہمیں دلی اور روحانی دونوں طرح کا سکون حاصل ہوگا۔ اپنے رب کی بارگاہ میں نماز کی صورت میں حاضری دیجئے۔ اس کا در کھٹکھٹائیں۔ وہ قادر المطلق ہے۔ کوئی بھی غم یا خوشی اس کے حکم کے بغیر نہیں آتی۔ اس لیے مایوس ہونے کے بجائے صرف اسی کی ذات پر بھروسہ رکھیے۔ اس کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی توبہ و استغفار کرتے ہوئے اس کی رحمت طلب کیجئے۔ خلق خدا سے محبت اور مشکل وقت میں ان کی مدد بھی قرب الٰہی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس لیے اپنے اردگرد موجود غریبوں، ناداروں، مفلسوں اور مسکینوں کی ہر ممکن مدد کیجئے اور امداد کرتے ہوئے ان کی عزت نفس کا مکمل خیال رکھیے۔ مالک کائنات آپ کا خیال رکھے گا۔

۔ اپنی صحت اور صفائی کا پروگرام مرتب کیجیے: صفائی کو نصف ایمان کہا جاتا ہے۔ گندگی سے انسان کی نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔ انسان صفائی کا خیال رکھے گا تو وہ بیماریوں اور جراثیموں سے بھی بچا رہے گا۔ اس لیے صحت و صفائی کا پروگرام بنائیے۔ گھر کی صفائی، گلی محلوں کی صفائی، اپنی ذاتی صفائی ستھرائی کا باقاعدہ خیال، بار بار دونوں ہاتھ دھونا، گندی چیزوں اور جگہوں کو چھونے سے اجتناب کرنا، تازہ کھانا کھانا، کھانے کے برتنوں کی صفائی کا خیال رکھنا۔ حفظان صحت کے مروجہ اصولوں کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانا۔ ہمارے دین اسلام نے بھی طہارت و پاکیزگی پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ اسلام انسان کے ظاہر اور باطن دونوں کو سنوارتا ہے۔ اس لیے جسم اور روح کی پاکیزگی کے ساتھ ماحول کی صفائی ستھرائی بھی ضروری ہے۔ یاد رکھیے صحت مند زندگی ہی صحت مند مستقبل کی ضمانت ہے۔

۔ اپنے رشتوں کو مضبوط کیجیے: اپنے پیاروں کو دینے کےلیے سب سے قیمتی اور انمول تحفہ آپ کا وقت ہے۔ لاک ڈاؤن کے فارغ اوقات میں زندگی کے ان خوبصورت رشتوں کو وقت دیجئے۔ رشتوں کو خوب صورت بنانے کےلیے چھوٹی چھوٹی خوشیاں دینے والی باتوں کا سامان پیدا کیجئے۔ اہل خانہ کے ساتھ تعمیری اور پیداواری سرگرمیوں کو فروغ دیجئے۔ ایک دوسرے کو زیادہ سے زیادہ وقت دیجئے، مل کر کتابیں پڑھیے، کسی موضوع پر ایک دوسرے سے گفتگو کیجئے، ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیے، چھوٹی موٹی شرارتیں کیجئے، اپنی خوبصورت یادیں بنائیں اور مل کر انڈور گیمز کھیلیں وغیرہ۔ یہ سب کام ان مشکل حالات میں ایک اچھے ماحول کو بنانے اور ایک دوسرے کو بہتر سمجھنے کےلیے معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ جیسے شاعر کہتا ہے:

وقت فرصت دے تو مل بیٹھیں کہیں باہم دو دم
اک مدت سے دلوں میں حسرت طرفین ہے

۔ آنے والے کل کے روشن امکانات پر کام کیجیے: وقت قدرت کا سب سے نایاب اور خوبصورت تحفہ ہے لیکن یہ خود آپ کی اپنی ذات پر منحصر ہے کہ آپ اپنے وقت کو کس طرح پیداواری یادگار اور مفید بناسکتے ہیں۔ ہمیشہ یاد رکھئے خوبصورت وقت وہ نہیں جس میں آپ اپنا وقت کھیل کود، ٹیلی ویژن اور موبائل پر صرف کرتے ہیں بلکہ خوبصورت وقت وہ ہے جسے استعمال کرتے ہوئے آپ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتے ہیں۔ کوئی نیا اور تخلیقی کام کرنے، نئی نئی چیزیں بنانے اور غیر معمولی طور پر سوچنے کی صلاحیتوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔ خدا نے آپ کو جو صلاحیتیں دے رکھی ہیں انھیں استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کو کارآمد بناتے ہیں۔

سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں

۔ اپنی ذات کو ترتیب دیجیے: صبح جلدی اٹھنے کا معمول بنائیے۔ ہلکی پھلکی ورزش سے خود کو توانا اور چاق و چوبند رکھیے۔ اپنی بری عادات کو بدلیے اور نئی پیداواری عادات کو نکھاریئے۔ کچھ نیا کرنے اور کچھ نیا سیکھنے کی جدوجہد کرتے رہیے۔ اپنی ذات کے ساتھ تعلق کو مضبوط کیجئے۔ خود کو وقت دیجئے۔ اپنے اندر کی خامیوں کو خوبیوں میں بدلیے۔ خود کو ایکسپلور کیجئے۔ اپنی شخصیت کو جاذب نظر اور پر اثر بنائیں۔ اپنی ذات کے ساتھ تعلق کو نئے سرے سے بحال کیجیے۔ سیکھنے کے ذرائع سے مستفید ہوں۔ موٹیویشنل لیکچر سنیے۔ آن لائن شارٹ کورسز کیجئے۔ قرآن پاک کا ترجمہ و تفسیر پڑھیے۔ خود بھی مستفید ہوں اور دوسروں کو بھی کیجئے۔

Related Articles

Back to top button